پاکستان کی معروف مارننگ شو ہوسٹ عائشہ ثنا طویل عرصے سے میڈیا کی سکرین سے غائب تھیں، جس پر سوشل میڈیا پر چہ مگوئیاں جاری تھیں کہ شاید وہ اب اس دنیا میں نہیں رہیں۔ تاہم حقیقت کیا ہے جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔
عائشہ ثنا کے قریبی دوست ڈاکٹر عمر عادل نے تصدیق کی ہے کہ وہ زندہ ہیں، مگر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ اس وقت کہاں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عائشہ نے 2020 کے قریب ایک بڑی سرمایہ کاری کی جس میں انہیں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے نتیجے میں وہ تقریباً 4 کروڑ روپے کی مقروض ہو گئیں۔
•قرض اتارنے کے لیے کوششیں •
قرض اتارنے کے لیے انہوں نے قریبی دوستوں، جن میں عمر عادل اور معروف سماجی شخصیت مسرت مصباح بھی شامل تھیں، سے مالی مدد لی۔ مگر اچانک وہ سب رابطوں سے غائب ہو گئیں اور اب تک کسی کو ادائیگی نہیں کی گئی۔
ڈاکٹر عمر نے مزید بتایا کہ عائشہ کے دو بیٹے ہیں جو ان کے ساتھ ہی ہیں، اور انہیں بعض خطرات لاحق تھے جس کے باعث وہ خود کو مکمل طور پر منظر سے ہٹا چکی ہیں۔ ان کے اہلِ خانہ نے بھی اس مشکل وقت میں ان کا ساتھ نہیں دیا، حالانکہ وہ ایک مالی طور پر مستحکم خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔
•خوبصورت ماضی•
یاد رہے کہ عائشہ ثنا اپنے وقت میں پی ٹی وی کے مارننگ شو سے ماہانہ 30 لاکھ روپے تنخواہ لیتی تھیں اور نجی و کارپوریٹ ایونٹس سے بھی لاکھوں روپے کماتی تھیں۔ تاہم مالی بدانتظامی، نقصان اور مسلسل دباؤ نے انہیں اس نہج پر لا کھڑا کیا کہ وہ نہ صرف میڈیا بلکہ اپنی سماجی زندگی سے بھی مکمل طور پر دور ہو گئیں۔
ڈاکٹر عمر کے مطابق، عائشہ اکثر اس خواہش کا اظہار کرتی تھیں کہ ان کی شادی کسی ایسے شخص سے ہو جائے جو ان کا قرض اتارنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ ان کا مشہور جملہ "برائٹ کریں اسے” اگرچہ وائرل ہوا، مگر وہ خود زندگی کے کئی اندھیروں سے گزر رہی تھیں۔
عائشہ ثناء کے فینز اس خبر سے مایوسی کا شکار ہوئے اور لوگوں نے عائشہ ثناء کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
پرستاروں کا کہنا تھا کہ وہ دعا کرتے ہیں کہ جلد ہی وہ ان پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کریں اور اپنی سماجی زندگی کو بغیر کسی خوف و خطر کے گزار سکیں ۔
0 Comments