سترہ منٹ تک موت کے منہ میں رہنے والی وکٹوریہ نے مرنے کے بعد کیا دیکھا اور خود کو کس حال میں پایا،وکٹوریہ کی گفتگو نے ڈاکٹر کو بھی حیرت میں ڈال دیا ۔
مکمل طور پر تندرست 35 سالہ برطانوی خاتون وکٹوریہ اچانک جم میں موت کے منہ میں چلی گئی جس کے 17 منٹ بعد وہ طبی عملے کی مدد سے دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ آئی، 17 منٹ کی موت کے دوران اس نے کیا کچھ دیکھا؟ اور کیا محسوس کیا؟سب بتا دیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اکاؤنٹنٹ وکٹوریہ تھامس کو اپنے مقامی جم میں بوٹ کیمپ کلاس کے دوران چکر اور کمزوری محسوس ہوئی، جس سے اسے دل کا دورہ پڑا اور اس کا دل بند ہو گیا جس کے بعد وہ 17 منٹ تک جم کے فرش پر بے جان پڑی رہی، اس کے زمین پر گرنے کے چند منٹ بعد ایمبولینس پہنچی اور پیرامیڈیکس عملے نے سی پی آر (CPR) شروع کیا، تاہم وکٹوریہ کے دل کو دوبارہ دھڑکنے میں 17 منٹ لگ گئے۔
اس سے قبل موت کے قریب کے تجربات سے گزرنے والے بہت سے لوگ پرسکون نظاروں اور روشنی کی بہاروں کا ذکر کرتے ہیں، لیکن وکٹوریہ نے ان سب سے ہٹ کر کچھ دلچسپ تجربہ شیئر کیا۔
اس نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ جب میں موت کے منہ میں گئی تو سب کچھ سیاہ ہو گیا اور کچھ نہیں تھا، پھر مجھے احساس ہوا کہ میں اپنے جسم کو اوپر سے دیکھ رہی ہوں، میں چھت کے قریب تیر رہی تھی اور خود کو جم کے فرش پر دیکھ رہی تھی، میرا پہلا خیال یہ تھا کہ میری ٹانگیں بہت موٹی لگ رہی تھیں۔
اس کے بعد جب وکٹوریہ نے گرنے سے چند لمحے پہلے لی گئی اپنی تصویروں کو دیکھا تو اسے احساس ہوا کہ اس کی ٹانگیں واقعی سوجی ہوئی تھیں۔
اس نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی روشنی نہیں دیکھی، نہ ہی سکون محسوس کیا، میں صرف خود کو دیکھ رہی تھی اور مجھے اپنے ارد گرد کچھ پیلی مشینیں نظر آ رہی تھیں۔
وکٹوریہ کا دل دوبارہ دھڑکنے لگا جس کے بعد اسے برسٹل رائل انفرمری لے جایا گیا، جہاں اس نے 3 دن کوما میں گزارے، اسے پیس میکر لگانے کے بعد گھر جانے کی اجازت دے دی گئی تاکہ اگر اس کا جسم دوبارہ دل کے دورے کا شکار ہو تو اسے دوبارہ دھڑکنے میں مدد مل سکے۔
اسی دوران انہیں علم ہوا کہ وہ حاملہ ہیں۔ مگر حمل کے دوران ان کے دل کی حالت مزید بگڑ گئی۔ 24 ہفتے کی حاملہ ہونے پر ڈاکٹروں نے سی سیکشن کا کہا، لیکن وکٹوریا نے وقت مانگا۔ آخرکار 30 ہفتے پر ان کی حالت بگڑنے پر ہنگامی سی سیکشن کے ذریعے بیٹے ’ٹومی‘ کی پیدائش ہوئی۔
• وکٹوریہ کو نئی بیماری نے گھیر لیا •
جلد ہی وکٹوریا کو ایک نایاب بیماری ڈینن ڈیزیز کی تشخیص ہوئی، یہ ایک جینیاتی مرض ہے جو دل، عضلات اور دماغ کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں ایک ملین سے بھی کم افراد میں پائی جاتی ہے۔
بیٹے کی پیدائش کے چند ماہ بعد وکٹوریا کی سانسیں چڑھنے لگیں۔ اپریل 2022 میں جب معائنہ ہوا، تو پتا چلا کہ ان کے دل کی کارکردگی صرف 11 فیصد رہ گئی ہے۔ ڈاکٹروں نے صاف کہا کہ زندگی کے صرف چند ماہ باقی ہیں اور فوری ہارٹ ٹرانسپلانٹ درکار ہے۔
دو مرتبہ دل ملنے کے باوجود وہ ناکام رہے، جس سے امیدیں ٹوٹنے لگیں۔ مگر اپریل 2023 میں آخرکار ایک مناسب دل مل گیا، اور برمنگھم کے کوئن الزبتھ ہسپتال میں کامیاب سرجری کے بعد وکٹوریا کی زندگی کو نئی راہ ملی۔
وکٹوریا نہ صرف صحت یاب ہو گئیں، بلکہ اب نیٹ بال، والی بال اور باسکٹ بال کھیلتی ہیں۔ وہ برطانوی ٹرانسپلانٹ گیمز کا حصہ بن چکی ہیں اور اگلے مہینے جرمنی میں ہونے والے ورلڈ ٹرانسپلانٹ گیمز میں برطانیہ کی نمائندگی کریں گی۔
0 Comments