![]() |
دبئی سے آئی ہوئی خاتون ڈاکٹر کے شہر میں بڑے چرچے تھے اور اس کا دعویٰ تھا کہ وہ بغیر دوائی، بغیر ٹیکے اور بغیر آپریشن کے علاج کرتی ہے۔
اس کے کلینک پر ہر وقت خواتین کا رش لگا رہتا تھا
شہر بھر میں دھوم مچی ہوئی تھی۔۔
خواتین دور دور سے علاج کی غرض سے آتیں اور ڈاکٹر صاحبہ کو دعائیں دیتی ہوئی جاتیں۔۔
ڈاکٹر صاحبہ کی شہرت کا سن کر دوسرے شہر کی ایک خاتون جس کا نام شمو بی بی تھا، علاج کی غرض سے ڈاکٹر صاحبہ کے کلینک آئی۔۔
وہاں کافی ساری خواتین پہلے سے انتظار کر رہی تھیں
ان خواتین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحبہ کے ہاتھ میں شفا ہے اور ان کا طریقہ علاج بالکل مختلف بھی ہے اور منفرد بھی۔۔۔
شمو نے فیس کے ایک ہزار روپے دے کر اپنی باری کا ٹوکن لے لیا اور انتظار میں بیٹھ گئ
جب اس کی باری آئی تو وہ جھجھکتے ہوئے ڈاکٹر صاحبہ کے کمرے میں داخل ہوئ۔۔
سامنے کرسی پر ایک پکی عمر کی عورت براجمان تھا۔
شمو نے اس سے پوچھا۔
باجی، ڈاکٹر صاحبہ کدھر گئی ہیں۔۔
اس عورت نے مسکراتے ہوئے جواب دی
آئیں آئیں، ادھر بیٹھیں. میں ہی ڈاکٹر ہو۔۔۔
شمو نے ڈاکٹر صاحبہ کو اپنے امراض کی تفصیل بتانی شروع کر دی۔۔۔
ڈاکٹر صاحبہ پوری توجہ سے سنتی رہیں۔۔۔
جب شمو خاموش ہوئی تو ڈاکٹر صاحبہ نے پوچھا
*اچھا یہ بتائیں، آپ مہینے میں کتنے سوٹ بنوا لیتی ہیں، آپ کا کپڑوں کا ذوق تو بہت عمدہ لگ رہا ہے
خاتون نے خوش ہوتے ہوئے بتایا ۔۔۔
ڈاکٹر صاحبہ، دل تو بہت کرتا ہے کہ ہر مہینے 5 چھ سوٹ سلوا لیا کروں، لیکن علاج پر ہی اچھا خاصہ خرچہ ہو جاتا ہے، لہٰذا کپڑوں کا شوق رہ جاتا ہے۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحبہ نے شمو کو تسلی دی
اور اسے اپنے ساتھ پچھلے کمرے میں لے گئیں
شمو کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں
اتنے سارے شاندار سلے ہوئے سوٹ ٹنگے ہوئے تھے
وہ خوشی کے مارے ایک ایک سوٹ دیکھنے لگی
ہر سوٹ پر پرائس ٹیگ بھی لگا ہوا تھا
قیمت انتہائی مناسب تھی۔۔۔
شمو نے چار سوٹ پسند کئے اور
ڈاکٹر صاحبہ کو ادائیگی کر دی۔۔۔
شمو کسی طرح بھی مریضہ نہیں لگ رہی تھی
اس کے چہرے پر خوشی اور تمکنت ٹھاٹھیں مار رہے تھے
ڈاکٹر صاحبہ نے کہا۔۔۔
آپ نے جب بھی شاپنگ کرنی ہو، میرے پاس آ جایا کریں.. بس یوں سمجھیں کہ آپ کا علاج پورا ایک سال چلے گا، آپ ہر مہینے اپنی دوائیوں کے پیسوں سے سوٹ خرید کر لے جایا کریں، میں لاگت پر سوٹ بیچتی ہوں، ان پر منافع بھی نہیں لیتی
شمو نے حیران ہوتے ہوئے کہا۔۔
قیمت تو واقعی بہت مناسب ہے، لیکن اگر آپ منافع نہیں لیتیں تو آپ کو اتنی محنت کرنے کا کیا فائدہ۔
ڈاکٹر صاحبہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔
شمو باجی، وہ جو آپ ٹوکن کا ایک ہزار دے آئی ہو، بس وہی میرا منافع ہے، اور میں دن میں پچیس تیس مریض دیکھ لیتی ہوں، اللہ کا شکر ہے گزارہ ہو جاتا ہے، اور عورتیں بھی کپڑے دیکھ کر اپنی بیماری بھول جاتی ہیں، اب آپ کیسا فیل کر رہی ہیں۔۔۔
شمو نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
*ایک دم فرسٹ کلاس، طبیعت ہلکی پھلکی سی ہو گئی ہے، جیتی رہو، تم پہلی ڈاکٹرنی ہو جس نے میرے مرض کی بالکل صحیح تشخیص کی ہے۔۔۔۔
0 Comments